پیر، 21 اکتوبر، 2019

نعت عبد الرحمن جامی

گل از رخت آموختہ نازک بدنی را
گلاب نے تیرے چہرے سے نزاکت کا درس لیا ہے۔
بلبل زتو آموختہ شیریں سخنی را
بلبل نے تیرے تکلم سے شیریں کلای سیکھی ہے۔
ہر کس کہ لبِ لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
جس نے بھی تیرے لعل گوں لب دیکھے تو دل (کی آواز) سے کہا
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیقِ یمنی را
یقینا" اس یمنی عقیق کو بہت خوبصورتی سے تراشا گیا ہے۔
خیاطِ ازل دوختہ بر قامتِ زیبا
آزل کے خیاط نے تیری خوبصورت قامت پر۔۔۔
در قد توایں جامۂ سروِ چمنی را
سرو ِ سمن کا حسین جامہ تیار کیا ہے۔(غالبا" شعر میں سرو سمن ہے)
در عشقِ تو دندان شکستہ است بہ الفت
تیرے عشق میں اپنے دانت گنوادیئے
تو جامہ رسانید اویسِ قرنی را
تو آپ نے اوایس قرنی کو جامہ ارسال کیا
ازجامیِ بے چارا رسانید سلامے
بے چارے جامی کی طرف سے سلام پہنچادو
بر درگہِ دربارِ رسولِ مدنی را
رسول مدنی کے دربار کے حضور۔

اتوار، 20 اکتوبر، 2019

نعت خواجہ عبد الغفار نقشبندی

خواجہ عبدالغفار نقشبندی مجددی فضلی المعروف پیر مٹھا، 1384ھ

حضرت محمد عبد الغفار فضلی نقشبندی مجددی رحمتپوری رحمۃ اللہ علیہ نے مندرجہ فریاد لکھی ہے جس میں اردو، ہندی، سرائیکی، فارسی اور عربی کا حسین امتزاج ہے:

ز عصیاں رُو سیاہ کردم، اغثنی یا رسول اللّٰه!
ہے تکیہ آپ کا ہر دم، اَغثنی یا رسول اللّٰه!

توئی شافی توئی کافی کرو میری خطا معافی
ز کردۂ خود پشیمانم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

کوئی کہتا ہے بد خویم، تجھے معلوم کیا گویم
رہائی دہ ز آزارم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

عَذَابُ السَّقَرِ مُوصَدَۃٌ فَاِنَّ النَّارَ مُوقَدَۃٌ
فَاِنَّکَ لَا تَذَر فَردًا اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

جہاں سارے دے وچ جانی نہیں کوئی تیرا ثانی
توئی افضل توئی اکرم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

عن الاوجائی یعصمنی ،فلیس من ورىک لی
بسے امیدها دارم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

سنو کھاجہ موری جاری، میں پاپن ہوں دُکھاں ماری
خدارا بس بزاہ گارم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

لکھاں ݙُکھڑے کُھٹݨ دے نہیں، زخم اُلڑے چُھٹݨ دے نہیں
ݙِکھا یک بار دیدارم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

ذرا روئے دکھا جانا، جنازے میں تو آ جانا
قبر میں توں رکھیں پِرتم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

(حضرت) عبدُ الغفّار گریانم بفرقت سینہ بریانم
وَنجایو مونجھ تے ہر غم اَغِثنی یا رسول اللّٰه!

بدھ، 16 اکتوبر، 2019

حال دل کس کو سنائیں

حالِ دل کس کو سنائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے

کیوں کسی کے در پہ جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


میں غلام مصطفی ﷺ ہوں یہ مری پہچان ہے

غم مجھے کیوں کر ستائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


شانِ محبوبی دکھائی جائے گی محشر کے دن

کون دیکھے گا خطائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


زلفِ محبوب خدا لہرائے گی محشر کے دن

خوب یہ کس کی گھٹائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


میں یہ کیسے مان جاؤں شام کے بازار میں

چھین لے کوئی ردائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


اپنا جینا اپنا مرنا اب اسی چوکھٹ پہ ہے

ہم کہاں سرکار جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


کہہ رہا ہے آپ کا رب "اَنتَ فِیھِم" آپ سے

میں انہیں دوں کیوں سزائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


یہ تو ہو سکتا نہیں ہے یہ بات ممکن ہی نہیں

میرے گھر میں غم آ جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


کون ہے الطاف اپنا حال دل کس سے کہیں

زخم دل کس کو دکھائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے


ہفتہ، 12 اکتوبر، 2019

قانون مفرد اعضاء

جب جسم میں ایک ہی خلط بنتی رہتی ہے تو وہ خلط اپنے متعلقہ مقامات پر جمع ہونی شروع ہو جاتی ہے اور پھر وہاں پر رگڑ کھا کر گزرتی ہے اور یہی رگڑ تمام فساد پیدا کرتی ہے

سردی سے چیزیں سکڑتی ہے
گرمی سے پھیلتی ہیں
اور تری سے پھولتی ہیں

اب سمجھ لیں کہ ہر عضو میں سکیڑ کیسے آئے گا
قانون فطرت ہے
کہ

گرمی کے بعد تری آتی ہے
تری کے بعد سردی آتی ہے
سردی کے بعد خشکی آتی ہے

اور یہی خشکی سردی کی انتہا ہے
اور اسی خشکی سے عضو سکڑتا ہے

اب آپ کاربن کا فلسفہ سمجھ لیں
کہ کاربن کس طرح پیدا ہوتی ہے یہی کاربن سکیڑ پیدا کرتی ہے

رگڑ کو سمجھ لیں
جب خلط جمع ہو گی چاہے کوئی بھی ہو
وہاں رگڑ پیدا ہو گی
رگڑ سے حرارت پیدا ہو گی
اس حرارت سے وہاں بجلی بنے گی
وہ بجلی اخلاط میں موجود آکسیجن کو جلا کر راکھ کر دے گی یہ راکھ کاربن ہے اور کاربن کا مزاج خشک سرد ہے
یہ سکیڑ کا فلسفہ ہے
اور یہ سکیڑ کسی بھی عضو میں پیدا ہو سکتا ہے
سکیڑ ہمیشہ سردی سے ہوتا ہے
سردی کی انتہا خشکی ہے

جب عضلات سکڑیں گے
غدد پھول جائیں گے
اعصاب پھیل جائیں گے

جب غدد سکڑیں گے
اعصاب پھول جائیں گے
عضلات پھیل جائیں گے

جب اعصاب سکڑیں گے
عضلات پھول جائیں گے
غدد پھیل جائیں گے

خشکی سے سکڑنا
رطوبات سے پھولنا
گرمی سے پھیلنا

یہی سارا فلسفہ ہے
اس کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے