جب جسم میں ایک ہی خلط بنتی رہتی ہے تو وہ خلط اپنے متعلقہ مقامات پر جمع ہونی شروع ہو جاتی ہے اور پھر وہاں پر رگڑ کھا کر گزرتی ہے اور یہی رگڑ تمام فساد پیدا کرتی ہے
سردی سے چیزیں سکڑتی ہے
گرمی سے پھیلتی ہیں
اور تری سے پھولتی ہیں
اب سمجھ لیں کہ ہر عضو میں سکیڑ کیسے آئے گا
قانون فطرت ہے
کہ
گرمی کے بعد تری آتی ہے
تری کے بعد سردی آتی ہے
سردی کے بعد خشکی آتی ہے
اور یہی خشکی سردی کی انتہا ہے
اور اسی خشکی سے عضو سکڑتا ہے
اب آپ کاربن کا فلسفہ سمجھ لیں
کہ کاربن کس طرح پیدا ہوتی ہے یہی کاربن سکیڑ پیدا کرتی ہے
رگڑ کو سمجھ لیں
جب خلط جمع ہو گی چاہے کوئی بھی ہو
وہاں رگڑ پیدا ہو گی
رگڑ سے حرارت پیدا ہو گی
اس حرارت سے وہاں بجلی بنے گی
وہ بجلی اخلاط میں موجود آکسیجن کو جلا کر راکھ کر دے گی یہ راکھ کاربن ہے اور کاربن کا مزاج خشک سرد ہے
یہ سکیڑ کا فلسفہ ہے
اور یہ سکیڑ کسی بھی عضو میں پیدا ہو سکتا ہے
سکیڑ ہمیشہ سردی سے ہوتا ہے
سردی کی انتہا خشکی ہے
جب عضلات سکڑیں گے
غدد پھول جائیں گے
اعصاب پھیل جائیں گے
جب غدد سکڑیں گے
اعصاب پھول جائیں گے
عضلات پھیل جائیں گے
جب اعصاب سکڑیں گے
عضلات پھول جائیں گے
غدد پھیل جائیں گے
خشکی سے سکڑنا
رطوبات سے پھولنا
گرمی سے پھیلنا
یہی سارا فلسفہ ہے
اس کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں