پیر، 21 اکتوبر، 2019

نعت عبد الرحمن جامی

گل از رخت آموختہ نازک بدنی را
گلاب نے تیرے چہرے سے نزاکت کا درس لیا ہے۔
بلبل زتو آموختہ شیریں سخنی را
بلبل نے تیرے تکلم سے شیریں کلای سیکھی ہے۔
ہر کس کہ لبِ لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
جس نے بھی تیرے لعل گوں لب دیکھے تو دل (کی آواز) سے کہا
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیقِ یمنی را
یقینا" اس یمنی عقیق کو بہت خوبصورتی سے تراشا گیا ہے۔
خیاطِ ازل دوختہ بر قامتِ زیبا
آزل کے خیاط نے تیری خوبصورت قامت پر۔۔۔
در قد توایں جامۂ سروِ چمنی را
سرو ِ سمن کا حسین جامہ تیار کیا ہے۔(غالبا" شعر میں سرو سمن ہے)
در عشقِ تو دندان شکستہ است بہ الفت
تیرے عشق میں اپنے دانت گنوادیئے
تو جامہ رسانید اویسِ قرنی را
تو آپ نے اوایس قرنی کو جامہ ارسال کیا
ازجامیِ بے چارا رسانید سلامے
بے چارے جامی کی طرف سے سلام پہنچادو
بر درگہِ دربارِ رسولِ مدنی را
رسول مدنی کے دربار کے حضور۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں