اتوار، 12 مئی، 2019

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہوگا

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​


بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​


۔۔​


وہی ہُوا نا ، بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بھلا دیا ہے۔۔۔​


کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​


۔۔​


یہ کیا کہ سانسیں اکھڑ گئی ہیں سفر کے آغاز میں ہی یارو​


کوئی بھی تھک کے نہ راستے میں نڈھال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​


۔​


جدا ہوئے ہیں تو کیا ہوا ہے یہی تو دستور زندگی ہے​


جدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​


۔​


چلو کہ فیضان کشتیوں کو جلا دیں گمنام ساحلوں پر​


کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​


۔۔۔۔۔​


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں