جمعہ، 15 فروری، 2019

وصلی اللہ علی نورٍ (مولانا جامی)

وصلی الله علی نورٍ کزو شد نورہا پیدا
زمیں باحُبِّ اُو ساکن فلک در عشق اُو شیدا​


(اور الله کی رحمت ہو اس نور پر جس سے (تمام) نور پیدا ہوئے، زمین اس کی محبت کے باعث ساکن (اور) آسمان اس کے عشق میں شیدا ہے۔)


محمد احمد ومحمود، وے را خالقش بستود
ازو شد جودِ ہر موجود، وزو شد دید ہا بینا​


(خالق دو جہاں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی تعریف محمد، احمد اور محمود جیسے اسماء سے کی ہے عالم موجودات سے جو بھی فوائد حاصل ہورہے ہیں وہ آپ صلی الله علیہ وسلم ہی کی ذاتِ گرامی کے طفیل ہیں اور اسی طرح چشم مشاہدہ کی بصیرت بھی آپ صلی الله علیہ وسلم ہی کے طفیل ہے۔)

ازو در ہر تنے ذوقے، وزو در ہر دلے شوقے
ازو در ہر زباں ذکرے، وزو در ہر سرے سودا​


(انہیں کے طفیل ہر تن کو ذوق (زندگی) اور ہر دل کو محبت نصیب ہوئی، انہیں کی برکت سے ہر زبان کو ذکر (خدا) کی توفیق ہوتی ہے اور ہر سر میں سودائے محبت سمایا ہے۔)

اگر نامِ محمد را نیاوردے شفیع آدم
نہ آدم یافتے توبہ، نہ نوح از غرق نجینا​


(اگر حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کے نام کو حضرت آدم علیہ السلام شفیع نہ بناتے (تو) نہ حضرت آدم علیہ السلام توبہ کو پاتے نہ حضرت نوح علیہ السلام غرقابی سے نجات پاتے۔)

نہ ایوب از بلا راحت، نہ یوسف حشمت و جاہت
نہ عیسٰی آں مسیحا دم، نہ موسٰی آں ید بیضا​


(نہ حضرت ایوب علیہ السلام کو رنج و ابتلاء سے نجات ملتی اور نہ ہی حضرت یوسف علیہ السلام جاہ وحشمت سے بہرہ ور ہوتے۔ نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مسیحائی ملتی نہ ہی موسیٰ علیہ السلام کو ید بیضا کا معجزہ عطا ہوتا۔)

دو چشمِ نرگسینش را کہ مَازَاغَ الْبَصَرُ خوانند
دو زلفِ عنبرینش را کہ وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی​


(ان کی دو نرگسی آنکھیں بتلاتی ہیں کہ ہم ”مَازَاغَ الْبَصَرُ“ پڑھیں اور دوعنبریں زلفیں بتلاتی ہیں کہ وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی پڑھیں۔)

ز سرِّ سینہ اش جامی اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ برخواں
زمعراجش چی می پرسی کہ سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی​


(ان کے سینے کے راز سے اے جامی اَلَمْ نَشْرَحْ لَک پڑھ لے۔ ان کی معراج کا کیا پوچھنا کہ سبحان الذی اسریٰ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں